Naseem Hijazi

تعارف

نسیم حجازی کا نام کسی تعارف کا محتاج نہیں، ہر خاص و عام ان کے نام اورمقام سے واقف ہے۔وہ تقسیمِ ہندوستان سے پہلے پیدا ہوئے تھے اورتقسیم کے بعد پاکستان چلے آئے اور زندگی کا زیادہ حصہ یہیں گزارا۔
نسیم حجازی بیسویں صدی کے ممتاز ترین اُردو  ناول نگار تھے،۔تاریخی واقعات کو پیش کرنے کا ان کا اپنا ایک انداز تھا۔نسیم حجازی سے پہلے اردو  تاریخی ناول یا تو عبدالحلیم شرر نے لکھے یا صادق سردھانوی نے۔لیکن نسیم حجازی کی تصنیفات درستگی تاریخ کے اعتبار سےزیادہ معتبر ہیں۔تاریخی حقائق اور افسانوی رومانس کا یہ حسین امتزاج اور کہیں دیکھنے میں نہیں آتا۔ نسیم حجازی کا ذیادہ تر کام اسلامی تاریخی ناولوں پر مشتمل ہے، انہوں  نے اسلامی تاریخ کے عروج  اور  زوال دونوں کو اپنے ناولون کا موضوع بنایا۔ ان کے ناول محمد بن قاسم، آخری معرکہ،قیصروکسرٰی اور قافلہ حجاز ، اسلامی تاریخ کےسیاسی، عسکری، معاشی اور تعلیمی عروج کے مظہر ہیں۔
جبکہ یوسف بن تاشفین، شاہین، کلیسا اور آگ اور اندھیری رات کے مسافر ہسپانوی دور پر مشتمل ہیں، جہاں رومن عیسائیوں نے پہلے یہودیوں اور پھر مسلمانوں کو نشانہ بنایا۔ آخری چٹان میں وسط ایشیا ء میں چنگیز خان اور خوارزمی سلطنت کے آخری  فرمانروا سلطان جلال الدین خوارزم شاہ کی کشمکش اور خلافتِ عباسیہ کی حلتِ زار بیاں ہوئی۔
دو ناول معظم علی اور تلوار ٹوٹ گئی، انڈیا میں انگریزوں  کے دورِ حکومت کے آغاز (جنگِ آزادی) سے لیکرمضبوط حکومت تک(فتح میسور اور ٹیپو سلطان کی موت) پر مبنی ہیں۔
نسیم حجازی کے تین ناولوں کو ٹی-وی اور فلم پر بھی لایا گیا۔ آخری چٹان اور شاہیں پی-ٹی-وی سےنشر ہوئے جبکہ ناول خاک اور خون پر اسی نام سے فلم بنائی گئی جو لولی وڈ کی مقبول ترین فلموں میں سے ایک رہی۔ خاک اور خون کے متعلق یہ کہا جاتا ہے کہ یہ ہندوستان سے پاکستان تک انکی حجرت کی اپنی کہانی ہے۔نسیم حجازی کا انتقال1996 میں پاکستان میں ہوا۔


انکی مشہور تصانیف کی فہرست مندرجہ ذیل ہے۔
خاک اور خون
قیصر و کسرٰی

Post a Comment

0 Comments